رمضان المبارک کس طرح گزاریں؟ (قسط۲) حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب

رمضان المبارک کس طرح گزاریں؟ (قسط۲)

فقیہ عصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب

جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ
رمضان المبارک کس طرح گزاریں؟ (قسط۲) حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب




   پیشکش:  محمد امتیاز پَلاموی،مظاہری   

رمضان المبارک کا تیسرا عمل:

رمضان میں قرآن کی تلاوت کی اہمیت

رمضان المبارک کا تیسرا اہم عمل قرآن مجید کی تلاوت ہے، اس ماہ میں نزول قرآن کا آغاز ہوا، رسول اللہ ﷺ اس ماہ مبارک میں حضرت جبرئیل علیہ السلام سے قرآن پاک کا دور کیا کرتے تھے، گویا ماہِ رمضان نزول قرآن کی یادگار اور اس کی سال گرہ ہے، تلیاوتِ قرآن کی اہمیت کیا حال یہ ہے کہ اس کتاب کے ایک حرف کو پڑھنے پر بھی دس نیکیاں حاصل ہوں گی، رسول اللہ ﷺ نے قرآن پڑھنے والوں کو اہل اللہ اور اللہ کے خاص بندے قرار دیا ہے: اهل القرآن هم اهل الله و خاصته۔ ( الترغيب والترهيب: ۵۴۲)

قرآن کی اہمیت و فضیلت

    یہ قرآن قیامت کے دن قرآن والوں کے لیے سفارشی بن کر کھڑا ہوگا: القرآن شافع و مشفع ۔ اس لیے تلاوتِ قرآن کریم کا اہتمام تو ہمیشہ ہونا چاہیے؛ لیکن رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن کا  خصوصی اہتمام مطلوب ہے۔ دن و رات میں سے کوئی وقت ، گھنٹہ ، ڈیڑھ گھنٹہ کا تلاوت کے لیے مخصوص کرلیجیے، ظہر کے بعد عصر کے بعد، سحری سے پہلے یا فجر کے بعد، جو وقت مناسب حال ہو، عام طور پر نصف گھنٹہ میں تو ایک پارہ مکمل ہوہی جاتا ہے، اس گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ میں کچھ وقت تلاوت کے لیے رکھیے اور باقی اوقات میں قرآن مجید کا ترجمہ پڑھ لیجیے، جو ترجمہ معتبر اور مستند ہو اس سے قرآن سے آپ کا رشتہ مضبوط ہوگا۔ 

تلاوت قرآن کا معمول

    تلاوتِ قرؤن مجید کے اس نظام کو رمضان اہلمبارک تک محدود نہ کیجیے، بلکہ سال بھر کا معمول بنا لیجیے اور اپنی سہولت کے اعتبار سے وقت طئے کر لیجیے، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کا خاص معمول روزانہ روزہ رکھنے اور پوری شب قرآن مجید کی تلاوت کا تھا، رسول اللہ ﷺ کو اس کی اطلجع ہوئی ، آپؐ نے ان سے استفسار کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہواور رات بھر قرآن پڑھتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا : ہاں! ائے اللہ کے نبی! لیکن میرا ارادہ اس سے نیکی اور خیر ہی کا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے لیے ہر ماہ تین دن روزہ رکھنا کافی ہے اور رہ گیا قرآن تو ہر ماہ میں ایک ختم کرلیا کرو، کہنے لگے کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا بیس ؍۲۰ دن میں ختم کرلیا کرو ، میں نے عرض کیا: اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو ارشاد ہوا کہ سات دن میں ختم کرو، اور اس سے زیادہ نہ پڑھو؛ اس لیے کہ تم پر تمہاری بیوی کا، آنے والوں کا اور تمہارے جسم کا بھی حق ہے۔ 
( بخاری شریف: ح ۱۹۷۸،مسلم شریف ح ۱۱۶۸)

قرآن میں سات منزلوں کی تعیین

    رسول اللہ ﷺ کی اس ہدایت سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ تلاوتِ قرآن مجید کی کیا اہمیت ہے؟ اور اسلام کا مزاج اعتدال بھی معلوم ہوتا ہے کہ آدمی حسبِ سہولت مقدار کا انتخاب کرے؛ ہمیشہ پڑھا کرے، شاید اسی سات دن کی مناسبت سے بعد کے اہل علم نے قرآن کو سات منزلوں پر تقسیم کردیا ہے کہ روزانہ ایک منزل پڑھی جائے تو ہفتہ میں ایک ختم ہوجائے اور کچھ اور وقت گذرنے کے بعد لوگوں کی تن آسانی کو دیکھتے ہوئے تین پارے کردیے گئے، تاکہ روزانہ ایک پارہ پڑھے تو ارشاد نبوی کے ﷺ مطابق مہینہ میں ایک ختم ہوجائے۔ 

 محترم قارئین!  

مذکورہ مضمون کے سلسے میں اپنی رائے کمینٹ میں ضرور لکھیں۔

   شکریہ  


 وضاحت  برائے رابطہ : 
ہر طرح کے علمی،فکری و اصلاحی مضامین پڑھنے کے لیے، ہر طرح کے اسلامی و سیاسی خبروں سے واقفیت کے لیے 
درج ذیل لنکس پر کلک کریں، یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں۔ شکریہ
محمد امتیاز پَلاموی،مظاہری
7079256979| 6397254972
Haq baat Kaho youtube
Mufti Imtiyaz Palamvi youtube
Haq Baat Kaho fb page
Haq Baat Kaho Telegram
Mohammad Imtiyaz Palamvi  Twitter


  مضمون پسند آئے تو واٹس ایپ،فیس بک اور ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کریں۔ شکریہ  

Post a Comment

0 Comments